Bint e Aisha Posted July 31, 2019 Report Share Posted July 31, 2019 آبگینے ایک سفر میں غلام نے اونٹوں کو تیز دوڑایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستورات کا خیال رکھنے کے لئے ان الفاظ میں اشارہ فرمایا: رُوَیدًا یَا اَنجَشَۃُ لَا تُکسِرِ القَوَارِیرَ "آہستہ اے انجشہ! آبگینوں کو توڑ نہ دینا" صحیح مسلم اسی پس منظر میں ایک خوبصورت نظم ذرا دھرے سے تم چلنا کہ یہ تو آبگینے ہیں! یہی وہ آبگینے ہیں___ کبھی ہو پیاس کی شدت تو یہ پانی پلاتے ہیں کبھی سورج کی ہو حدّت تو یہ سایہ بناتے ہیں یہ ہیں آنگن کے تارے جو ہمیشہ جگمگاتے ہیں مکاں کو گھر بناتے ہیں اِنھی میں وہ قرینے ہیں کہ یہ تو آبگینے ہیں یہی وہ آبگینے ہیں کہ جو گھر بھر کی زینت ہیں یہی آنکھوں کی ہیں ٹھنڈک یہی فرحت بھی، راحت بھی اِنھی سے رونقِ محفل اِنھی سے حرمتِ محمل بھری شاداب دنیا میں یہی سر سبز اک حاصل یہی جنت کے زینے ہیں کہ ہیں یہ ماں یہی بیٹی، یہی بہنا یہی ہیں ہاتھ کا گہنا محاذوں پر نکلو جو ____ کبھی پیروں کی بیڑی بھی! بنیں پسلی سے ہیں یہ اس لئے تھوڑی سی ٹیڑھی بھی! مگر تم توڑ مت دینا انھیں مستور ہی رکھنا کہ عصمت کے نگینے ہیں کہ یہ تو آبگینے ہیں! کبھی سوچا بھی ہے تم نے یہ کتنا دکھ اُٹھاتی ہیں؟ تمھاری زندگی کو کس طرح شاداں بناتی ہیں؟ تمھاری راہ کے کانٹے یہ چُن لیتی ہیں پلکوں سے سفر آساں بناتی ہیں سنور جائیں اگر اک نسل کا ایماں بناتی ہیں! پھر اِن معصوم کلیوں کو یہی بصری__ یہی سُفیاں بناتی ہیں! انجینئر احسن عزیز شہید Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Create an account or sign in to comment
You need to be a member in order to leave a comment
Create an account
Sign up for a new account in our community. It's easy!
Register a new accountSign in
Already have an account? Sign in here.
Sign In Now