-
Posts
1,749 -
Joined
-
Last visited
-
Days Won
106
Content Type
Profiles
Forums
Events
Everything posted by Bint e Aisha
-
Consider the following advice narrated by Faqeehul Ummah Mufti Mahmood Saheb Gangohi Rahimahullah of Hazrat Moulana Maseehullah Khan Saheb Rahimahullah, "Nowadays parents should behave towards their children as children. Father should act as a son; not with the awe and fear of yesteryear. He should deal with love, tenderness and affection…. ‘Son it is time for the meals.... son it is time for bed, etc. These are all request; as if one brother is talking to another; for the era of dictating and commanding are over." (Ashraf’s Blessings, Page 369) Excerpt taken from Askimam
-
Vowels and Consonants The prominent view amongst the Grammarians is that the Arabic Alphabet has 28 letters [1], and they are all consonants. There are 3 short vowels which are separate from the Alphabet (they are the markings on the letters), and vowels are needed to pronounce words. So a vowel in Arabic is called a حَرَكَة (haraka), and the plural "vowels" is called حَرَكَات (harakāt). In the English, the vowels are 5 (A, E, I, O, U), whereas in Arabic the vowels are 3: 1. Ḍammah (ضَمَّة) which looks like this _ ُ _ and that little Dammah is written above the consonants (i.e. Letters of the Arabic Language), which is pronounced as 'o' or 'u' in English, for e.g. بُ = Bu. 2. Fatḥa (فَتْحَة) which looks like this _ٓ _ and that little Fatha is also written above the consonants, which is pronounced as 'a' in English. 3. Kasrah (كَسْرَة) which looks like this _ِ _ and that little Kasrah is beneath those underscores, which is written under the consonants, and it's pronounced as 'e' or 'i' in English. We also have something called "Sukūn" (سُكُون) which is an absence of a vowel _ْ _ that circle above is how it's written. So for e.g. The word "Fun", there is a vowel on the letter "F" (by saying Fa), but there is no vowel on the letter "N" (say Fun - you stop at the N, it's just nnn). So likewise in Arabic, the word سُكُون - The س & ك both have a Dammah ("u" sound), the و is not voweled (it's simply prolonging the Dammah on the ك to get an extended "uu" sound), and the end letter ن has no vowel on it either, it's just "nnn", there's a Sukūn on the نْ, so this letter is Sākin. Finally, in English when you have a word that has 2 syllables where the first syllable ends in the same consonant that the second syllable begins in, what they do in English is write the letter twice. For e.g. The word "Funny" or the word "Pretty", so Funny has two N's and Pretty has two T's. Whereas in Arabic, we would not write the letter twice, we would write it once but with a particular symbol on top of it which is called تَشْدِيد (Tashdīd) or شَدَّة (Shaddah) and it looks like this _ّ _ that little "w" looking symbol written on the top of a consonant. And what "Shaddah" means is pronounce the letter twice, so look at the word "Shaddah" itself for instance: شَدَّة This is pronounced Shad-dah, so there are two D's (as written in English), but when it's written in Arabic, it only has one D (د). ________ [1] Benefit: The expert grammarian known as Seebawayh (رحمه الله) said that the Arabic Alphabet consists of 29 letters, and he added the letter "Hamza" which is written like this أ - This was also the view adopted by a group of Imāms of Nahw such as Abū 'Amr al-Dānī (رحمه الله), but we are sticking to the Mash'hūr (dominant view) amongst the Scholars of Nahw والله أعلم Taken from Telegram Channel @Arabic_Studies
-
شام میں بدترین مظالم اور امت مسلمہ پر سکوت مرگ مفتی سید عدنان کاکاخیل
-
CONSENSUS OF 700 AULIYA HADHRAT Fareeduddeen Attaar (rahmatullah alayh) said: “I had asked 700 Mashaaikh four questions. All of them gave the same response: (1)“ Who is the most intelligent person?” They said: “He who abandons sin.” (2) “Who is the wisest?” They said: “He who does not become proud over anything.” (3) “Who is the wealthiest?” They said: “He who is the most contented.” (4) “Who is the poorest?” They said: “He who abandons contentment.”
-
3 Faraidh of Ghusl plus more A small detail into the obligatory actions of ghusl. Normally we give three faraidh of ghusl. But fuqaha add some more to explain the issue further. These help relieve many questions. www.ilmhub.com
-
-
شكوت الى وكيع سوء حفظي فارشدني عن ترك المعاصي واخبرني بان العلم نور ونور الله لا يعطى العاص The great Imam ash-Shafee (RA) he went to his teacher Sayyidina Waki (RA) complaining about the weakness of his memory. Sayyidina Waki (RA) told him, ‘Abandon transgression and sins, for knowledge is a light and the light of Allah is not bestowed upon a rebel.’ Copied from Here
-
Tips to wake up for Fajr Salah
Bint e Aisha replied to Bint e Aisha's topic in General Islamic Discussions
-
Tips to wake up for Fajr Salah
Bint e Aisha replied to Bint e Aisha's topic in General Islamic Discussions
3 Things To Do If You Miss Fajr -
🌷سعادت کی کُنجی سجدہ ہے🌷 ولستُ أری السعادۃ جمع مالِِ ۔۔۔۔۔ولکنَّ التقیَّ ھو السعیدُ شعر کا مفہوم ہے کہ "میری سمجھ میں سعادت کا معنی مال جمع کرنا نہیں ہے لیکن متقی شخص ہی اصل میں سعادت مند ہے۔ آج کی نوٹ بک میں سعادت کا پہلا صفحہ فجر کی نماز ہے۔ آپ اپنے دن کی ابتداء صبح کی نماز سے کریں، پھر اس کے بعد اللہ تعالٰی کی زمہ داری اور حفاظت میں داخل ہو جائیے۔ پھر اللہ تعالیٰ آپ کو ہر پریشانی سے محفوظ رکھیں گے، ہر نیکی کی طرف ہدایت سے نوازیں گے اور ہر برائی سے بچائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس دن کو مبارک نہیں کرتے جس میں آپ نے صبح کی نماز نہ پڑھی ہو، کیونکہ قبولیت کی سب سے پہلی علامت اور کامیابی کی کتاب کا عنوان یہی چیز ہے۔ وہ عورت یقیناً خوش نصیب ہے جس نے فجر کی نماز اپنے وقت پر ادا کی ہے۔ اور وہ عورت خسارہ میں ہے جس نے صبح کی نماز کو اہمیت نہیں دی۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (اللہ تعالیٰ ہمیں موت تک روزانہ پانچ وقت کی نمازیں وقت پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ہمیں اپنے سامنے سجدہ رکھ کر نیک بختوں اور خوش نصیبوں میں شامل رکھے۔ آمین) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷 نجات دینے والی کشتی پر سوار ہو جائیں 🌷 یا الہ الکون قداسلمتُ لک۔۔۔۔۔ربِّ فارحم ضعفنا ماأرحمک شعر کا مفہوم ہے کہ "اے الٰہ العالمین! میں نے خود کو آپ کے حوالے کر دیا ہے، تو اے رب آپ میرے ضعف پر رحمت فرمائیے کہ آپ بہت زیادہ رحم کرنے والے ہیں۔" میں نے کئی لڑکے لڑکیوں اور مرد و خواتین کی زندگیوں کا مطالعہ کیا ہے تو میں نے کہا: ہائے افسوس! مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، عبادت گزار مرد اور عبادت گزار عورتیں کہاں ہیں؟ کیا یہ محدود زندگی اس قدر کشادہ ہو سکتی ہے کہ اسے گناہوں سے آلودہ کیا جائے اور اسے وحشیانہ طور پر ضائع کیا جائے؟ کیا ہماری اس زندگی کے علاوہ بھی کوئی اور زندگی ہے؟ اور کیا ان دنوں کے علاوہ اور کوئی دن ہیں؟ کیا ہم نے اللہ سے وعدہ لیا ہوا ہے کہ ہم سپردِ خاک نہیں کیے جائیں گے؟ اللہ کی قسم! ہرگز ایسا نہیں ہے، بلکہ یہ جھوٹی تمنا ہے اور غلط وہم و گمان ہے۔ لہٰذا اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہیں اور جلدی قدم اٹھائیں تاکہ نجات کے قافلہ سے مل جائیں اور خود کو نجات کی کشتی پر سوار کر لیں۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان والی صفات کاملہ پر عمل کرنے اور اپنی بندگی کرتے رہنے کی توفیق دے کر نجات پانے والے انسانوں میں شامل فرمائے۔ آمین) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷اپنے اہم کاموں کے مطابق وقت کی تقسیم کیجیے 🌷 عسی الھم الذی أمسیتُ فیہ۔۔۔۔ یکون ورائہ فرجُٗ قریبُ شعر کا مفہوم ہے کہ "جس غم میں میں نے شام کا وقت پایا ہے، کاش کہ اس غم کے پیچھے نصرت قریب ہو۔" نفع مند کتاب پڑھ کر خود کو آزمائیے۔ قرآن مجید کی تلاوت کرکے اپنا جائزہ لیجیے۔ نامعلوم قرآن مجید کی کوئی آیت آپ پر اثر کر جائے جو آپ کے خوابیدہ ضمیر کو جگا دے۔ اس آیت کی برکت سے ہدایت و نور حاصل ہو جائے اور آپ کی پریشانی اور شکوک و شبہات اور ناامیدی کے سائے دور ہو جائیں۔ ہمارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پڑھ کر دیکھیے۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ شافی دوا اور علم نافع یہی ہے، جس کی بدولت آپ گمراہی سے بچ سکتی ہیں، کیونکہ آپ کی دوا کتاب و سنت میں ہے۔ آپ کی راحت ایمان میں ہے۔ آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ آپ کے دل کی سلامتی رضامندی کے ساتھ ہے۔ آپ کا سکون قناعت میں ہے۔ آپ کی خوبصورتی مسکراہٹ کے ساتھ ہے۔ آپ کی عزت پردہ میں ہے۔ اور آپ کا اطمینان اور حوصلہ افزائی اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہے۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (اللہ تعالیٰ ہم سب کو روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے، آیات قرآنی میں غور و فکر کرکے ان پر عمل کرنے اور احادیث مبارکہ کی روشنی صحابہ و صحابیات کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷آپ دنیا کی خوبصورت عورت بن سکتی ہیں 🌷 وکلُّ الحادثاتِ و اِن تناھتْ۔۔۔۔ فموصولُٗ بھا فرجُٗ قریبُ شعر کا مفہوم ہے کہ "دنیا کی ہر مشکل خواہ وہ جس قدر بھی کو اس کے ساتھ نصرت بھی بندھی ہوئی ہے۔" آپ اپنی خوبصورتی کے سبب دھوپ کی روشنی سے بھی زیادہ چمکدار ہیں۔ اپنے اخلاق کی وجہ سے مُشک سے بھی زیادہ قیمتی ہیں۔ اپنی تواضع کی وجہ سے چاند سے بھی زیادہ بلند ہیں، لہٰذا آپ اپنے ایمان کی خوبصورتی کی حفاظت کیجیے اور قناعت و پردہ کی بھی حفاظت کیجیے۔ خوب جان لیجیے کہ آپ کے زیور سونا چاندی اور ہیرے نہیں بلکہ تہجد کے وقت کی دو رکعتیں، روزہ کی شدید پیاس اور وہ خفیہ صدقہ ہے جس کا علم صرف اللہ تعالی کو ہے۔ وہ آنسو ہیں جن سے گناہ دھلتے ہیں اور وہ لمبا سجدہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے لیے کیا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالی سے وہ حیا ہے جو شیطانی وساوس سے بچاتی ہے۔ لہٰذا آپ تقویٰ کا لباس زیب تن کیجیے، کیونکہ آپ پوری دنیا میں خوبصورت عورت ہیں، چاہے آپ کے کپڑے بوسیدہ ہی کیوں نہ ہوں۔ آپ حیا کا برقع پہن لیں، کیونکہ آپ دنیا کی اچھی عورت ہیں، چاہے آپ کے پاس پہننے کے لیے عمدہ جوتی نہ ہو۔ آپ ہمیشہ غیر مسلم اور گناہگار عورتوں سے دھیان رکھیے کہ یہ جہنم کے انگارے ہیں۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنے اور اس کی خوبصورت صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ایمان کی حالت میں اس دنیا سے اٹھائے۔ آمین!) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷 آپ کا گھر عزت و محبت کی مملکت ہے 🌷 قُل ھو الرحمٰن آمنّا بہٖ۔۔۔۔۔ واتبعنا ھادیاً من یثربٖ شعر کا مفہوم ہے کہ "کہہ دیجیے ہم اس رحمٰن ذات پر ایمان لائے ہیں اور مدینہ میں ہدایت دینے والے کے تابعدار ہوگئے ہیں۔ اے میری عزیز بہن! اپنے گھر کی چار دیواری سے سوائے شدید ضرورت کے باہر نہ نکلیں کہ آپ کا گھر سعادت کا ایک راز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ" کہ آپ عورتیں اپنے گھروں میں ٹھہری رہیے۔" آپ کے گھر میں ہی کھانے پینے کا سامان ہے اور آپ گھر میں ہی اپنے شرف اور وقار و حیاء کی حفاظت کر سکتی ہیں۔ ہمیشہ گری ہوئی عورت ہی کسی ضرورت کے بغیر بازار کی طرف نکلتی ہے، جس کا عزم یہ ہوتا ہے کہ ہر نئے فیشن اور زمانہ کے ساتھ چلے، بڑی مارکیٹوں میں گھومے اور ہر نئی چیز کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ ایسی عورت کے پاس دین کا کوئی شوق نہیں ہے، نہ علم و معرفت ہے اور نہ ثقافت۔ ایسی ہی عورتوں کی زندگی فضول ہے، جن کی نظر صرف اچھے کھانے پینے اور اچھا پہننے پر رہتی ہے۔ آپ خیال کیجیے کہ اپنے گھر کو مت چھوڑیں، کیونکہ یہی خوشیوں کا گھر ہے، امن و راحت کا محل اور انس و سلامتی کی منزل ہے۔ لہٰذا آپ اپنے گھر کی اچھائی کے لیے بنیاد بن جائیے۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (اپنے گھر کی چار دیواری کو لازم پکڑیں، بغیر کسی ضروت کے باہر نہ جائیں۔ اپنے راز اور گھریلو معاملات ایسے لوگوں کو مت بتائیں جو آپ کو ایسی رائے دیں جس سے کبھی سعادت حاصل نہیں ہو سکتی۔) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷 پریشانیاں اور تکلیفیں ہمیشہ نہیں رہتیں 🌷 أتحسب أنّ البؤس للمرء دائم۔۔۔۔ ولو دام شیئٌ عدّہ الناس فی العجب شعر کا مفہوم ہے کہ "کیا آپ یہ سمجھتی ہیں کہ انسان پر آئی ہوئی پریشانی ہمیشہ رہتی ہے؟ اگر وہ ہمیشہ رہتی تو لوگ اسے عجیب سمجھتے۔" زندگی کو محبت اور امید کی نظر سے دیکھیے، کیونکہ زندگی خدائی ہدیہ ہے۔ آپ اس خدائی ہدیہ کو قبول کیجیے اور خوشی سے رہیے۔ صبح صادق کو اس کی خوبصورتی کے ساتھ قبول کیجیے، رات کو اس کے سکون و وقار کے ساتھ قبول کیجیے، سانس کے ذریعے ہوا کی خوشی اور خوبصورتی حاصل کیجیے۔ اس زندگی کو عبرت کی نظر سے دیکھیے، اللہ تعالی کی اس وسیع زمین پر پھیلی ہوئی نعمتوں سے فائدہ اٹھائیے۔ خوشبودار پھول، شبنم، سرسبز باغات، دھوپ کی تپش، چاند کی روشنی، یہ سب خدائی عطیات ہیں، انہیں اللہ تعالی کی اطاعت اور اس کا شکر ادا کرنے اور اسی کی حمد و ثناء میں معاون بنائیے۔ خیال کیجیے! غم اور پریشانی آپ کو نہ جکڑ لیں، ورنہ آپ خدائی نعمتوں کو نہ دیکھ سکیں گی۔ اللہ تعالی نے ان نعمتوں کو اسی لیے دیا ہے کہ انہیں اللہ کی اطاعت میں مددگار بنایا جائے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: *یٰۤاَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا ؕ اِنِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ.* ترجمہ: اے پیغمبرو ! پاکیزہ چیزوں میں سے (جو چاہو) کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ (سورہ المؤمنون:51) (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (لہٰذا ہمیں چاہیے کہ غم ہو یا خوشی، ہر حال میں اللہ رب العزت سے اپنا تعلق مضبوط بنائیں۔ اس کی نعمتوں پر شکر ادا کریں اور غم کے دور کرنے میں اسی سے مدد طلب کریں۔) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
🌷! اے اونچے مقام والی عورت🌷 رُبَّ أمرٍ تَتَّقِیْهِ۔۔۔۔ جَرَّ أَمْراً تَرْتَجِیْهِ شعر کا مفہوم ہے کہ "کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس کام سے آپ کو خدشہ اور ڈر ہوتا ہے وہ اپنے ساتھ بھلائی بھی لے آتا ہے جس کی آپ کو چاہت ہوتی ہے۔" اے سچی مسلمان عورت! اے اللہ کی طرف رجوع کرنے والی مومن عورت! آپ کھجور جیسی بن جائیں، جیسے کھجور گندگی سے دور اور بلندی پر ہوتی ہے جب کوئی اس کو پتھر مارتا ہے تو اس سے پھل گرتے ہیں اور وہ گرمی سردی میں سرسبز ہی رہتی ہے اور نفع پہنچانے والی ہوتی ہے۔ اے مسلمان عورت! آپ اپنے آپ کو لغو باتوں سے بچا کر اونچے مقام والی بن جائیں اور ہر اس چیز سے اپنی حفاظت کریں جس سے آپ کی فطری شرم و حیا ختم ہو۔ آپ اپنی باتوں کو ذکر بنائیں، اپنی نظر سے عبرت پکڑیں اور خاموشی میں اچھی سوچ اپنائیں، پھر آپ کو سعادت وراحت ملے گی اور زمین پر آپ کو قبولیت ملے گی۔ لوگوں میں آپ کو اچھی تعریف اور سچی دعا حاصل ہوگی۔ اللہ تعالی آپ کی پریشانی کے بادل اور مصائب کے پہاڑ دور فرما دیں گے۔ اہل ایمان کی دعاؤں سے آپ پُرسکون سو جائیں اور انہی کی تعریف پر صبح کو بیدار ہوں، پھر آپ کو معلوم ہوگا کہ سعادت بینک بیلنس جمع کرنے میں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہے اور خوبصورت لباس میں نہیں بلکہ خدمتِ خلق میں ہے۔ (ماخوذ از: دنیا کی سعادت مند عورت) (ہمیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے اور اپنے آپ سے ناامید مت ہوں، زندگی میں ایسے مسائل پیش آتے ہیں جن کے سامنے ہمت جواب دے جاتی ہے، لیکن ان مسائل کو خود پر غلبہ نہ پانے دیں، اور ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اللہ تعالٰی سے مدد طلب کریں اور اچھی تدبیر اختیار کرنے کی کوشش کریں۔) تحریر: راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ (سکونِ دل)
-
Question: Is one of the disease of the heart depression? And if so what is the cure? Answer: Bismillahi Taʿālā Assalāmu ʿalaykum waraḥmatullāhī wabrakātuh, At the outset, we should not see everything in a linear fashion. While the linear thought process is easy to grasp, life is not linear. It is constantly being influenced by different factors. There can be a number of these factors which leads towards depression. Just as there are medical and psychiatric procedures to tackle depression, Islam also gives guidelines towards restoring such balanced state of contentment. Every individual will have different conditions and factors that cause his depression may be different. This is why the psychiatrist would go through multiple sessions to assess the key factors contributing towards the depression. Sharīʿah does not discourage taking such medical treatments. In fact, Islam complements these efforts to keep a healthy mindset and disposition. In Islam we recognize that Allah Taʿālā is the absolute power over all the factors that may contribute towards one’s depression. Hence, it is pivotal that along with medical procedures which tackle any physical factors, we ultimately rely on Allāh to guide us through emotional, mental and religious factors as well. Rasūlullāh ﷺ taught a great supplication for such instance. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ، وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ، وَالبُخْلِ وَالجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ Allāhumma innī aʿūẓu bika minal hammi wal hazan; wal ʿajzi wal kasal; wal bukhli wal jubn; wa ḍalaʿi dayn wa ghalabati rijal O Allah, I seek your protection from stress, depression, weakness, laziness, miserliness, cowardice, the burden of debts and being overpowered by men. This beautiful duʿāʾ should be recited as much as possible, while focusing on the meaning and concientizing oneself that Allah is more powerful than all these factors and with the aid of Allah, overcoming these factors can become a breeze. May Allah grant you complete contentment in life and rest from any difficulties therein, Āmīn And Allāh Taʿālā Knows best, Wassalamu ʿalaykum, Mufti Faisal al-Mahmudi صحيح البخاري – دار طوق النجاة (8/ 79) 6369 – حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن أبي عمرو، قال: سمعت أنس بن مالك، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والجبن والبخل، وضلع الدين، وغلبة الرجال» Fatwa.ca
-
Question Can we follow more than one scholar in islam? Answer Bismillahi Ta'ala, Walaikum Assalam Warahmatullah, There is a statement in arabic which says, "For every field has its people". While we understand that it is most safe to restrict oneself to one scholar and follow him, yet if one has access to multiple scholars then there is nothing wrong with seeking a scholar of expertise in that particular field. For example, if one has to go to a doctor, then one cannot simply stick to one General Practitioner. Instead, one will need to seek out the doctor who specializes in the field for which a medical advice is needed. Hence for a heart disease, it would not serve to seek out a neurologist. In other terms, if you are looking for guidance in food items and their halal and haram status then it would be beneficial to seek out scholars who do not only understand the fiqhi aspects of halal and haram food, but also has the ability review his judgement based on industrial practices in that field. Similarly, if you are looking for guidance in marital dispute, it will best help if you approach a scholar who specializes in mediation and dispute counseling. Do not confuse this with the issue of following only one madhab (school of methodology). There are four major schools of methodology; Hanafiyyah, Malikiyyah, Shafi'iyyah and Hanbaliyyah. It is best to restrict oneself in following one of these schools and not mix and match. To understand this restriction, revert to the same example given above about seeking out a doctor for medical guidance. While you choose specific specialists to guide you in your medical diagnosis, you stick to the same methodology of medicine. If you choose a mode of medical treatment such as allopathy (general secular medical treatments) for your ailment, then you do not mix it with homeopathy or acupuncture medicine. Similarly, if you have chosen to follow one of four schools in fiqh, then it is equally detrimental to mix and match for your soul as it would be to mix and match medical treatments for your body. So while within the hanafiya school, you may choose different scholars based on their expertise or base on your reliance on those scholars within the hanafiya school. Wallahu A'lam, Mufti Faisal al-Mahmudi Fatwa.ca
- 1 reply
-
- 1
-
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته A new website, Daruliftaa Malawi has been launched by Mufti Safwaan Ibrahim daruliftaamw.com Foreword by Mufti Ebrahim Desai [Hafidhahullah] Principal & Founder – Darul Iftaa Mahmudiyyah, Sherwood – Durban Director of askimam.org | daruliftaa.net | idealwoman.org | tasawwuf.daralmahmood.org ___________ ﷽ The world is thirsty for guidance on the straight path (siratul mustaqeem) which is described as the moderate path which is between extremism and negligence. One of the reasons for the successful existence of our Ummah despite so many odds over 1500 years when many ideologies and philosophies came and vanished is Islam’s moderate approach by Muftis in every era in issuing rulings of Shariah. On one side they were firm on the orders of the Qur’aan and Ahadith, and on the other side, they considered the ever changing conditions and challenges of the Ummah in all aspects of life. Almighty Allah has chosen special people to serve as Muftis of this great Ummah to navigate this Ummah on Siratul Mustaqeem. I am extremely pleased with the launch of the website, Darul Iftaa Malawi by Mufti Safwaan Ibrahim. Whilst Malawi is surrounded by mountains and is known for its beautiful lake, it is hoped the fatwas will serve as a mountain top of inspiration for the Muslims in Malawi and instil a deep and refreshing lake of hope in them to practice Islam. Mufti Safwaan Ibrahim studied his Iftaa course under me. I observed his great talents and his abilities in issuing fatwas. It is my heartfelt dua that Allah accept the efforts of Mufti Safwan Ibrahim and crown his efforts with qubuliyyah. Aameen. [Mufti] Ebrahim Desai [Hafidhahullah] 9th Jumaadal-Ukhra, 1439 AH | 24-02-2018
-
Recite یا عليم two hundred times before sleeping. Recite durood shareef 11 times in the beginning and end. Before starting the paper recite بسم الله and the following dua: رب يسر ولا تعسر وتمم بالخير and then blow on yourself. End your paper with the following dua: حسبي الله لااله الا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم انت ربي انت حسبي انت ربي في الدنيا والآخرة وافوض امري الي الله Insha'Allah paper will go well and you will be successful. Maulana Mufti Abdul-Ra'uf Sakharwi Sahab Assistant Mufti: Jamia Darululoom Karachi
-
Question #4053 what surah should i recite before exams..i have 2 weeks in hand for preparations... Answer Ulamaa ID 03 Answer last updated on: 20/06/2007 15:51pm Answered by: Ulamaa ID 03 WebsiteLocation: UK Bismihi Subhanahu Wa Ta'aalaa Al-Jawaab Wa Billah-it-Tawfeeq This world is - Dar-ul-Asbaab, i.e. is one of cause of and effect. Hence, the key to success is hard work and thorough revision. A Muslim student will be no different from a non-Muslim student in this regard. After making adequate preparations, a Muslim student will place his trust in Allah (SWT) and seek His assistance instead of relying solely on his/her preparation. The sunnah procedure is to perform Salaat-ul-Haajah and recite the masnoon duaa supplicating to Allah (SWT) for success. As for actual duaas before the exam paper, there are no prescribed duaas or surats. One may recite the following:- (1) Start with reciting Bismillah-ir-Rahmaan-ir-Raheem. (2) Recite Ya Fattaah seven times. Al-Fattah being an attribute of Allah (SWT) meaning the 'One who provides the opening'. (i.e. Seeking Allah's assistance to open up one's mind in order to answer questions with ease and perfection.) (3) Reciting Durood upon Rasulullah (sallallahu alaihi wa sallam). Allah (SWT) Knows Best Abdullah ID 03 Courtesy: Muftisays
-
Ibn Taymiyyah: Best Moisturiser for Dry Hearts In the 1970s, there was an advert on TV for a popular brand of moisturising cream. The advert sought to show how great the cream was by first showing us a dry autumn leaf which, upon being scrunched in the palm of the hand, crumbled into pieces. Next came another dry leaf, this time the moisturising cream was applied to it. After it was squeezed, one saw the dry leaf gently unfolding back to its original shape. Themessage: If this is what the cream can do to a dry leaf, imagine what it could do for your dry or crinkled skin. I suspect many were sold on this moisturiser … including a young, teenage me! The idea of moistening or revitalising faces and hands also applies to spiritual hearts. For the remembrance of Allah – dhikru’Llah– nourishes and revitalises the heart like nothing else. Indeed, it is its very lifeline. So much so, that Ibn Taymiyyah once made this following comparison: .الذِكْرُ لِلْقَلْبِ كَالمَاءِ لِلسَّمَك فَكَيفَ يَكُونُ حَالَ السَّمَك اِذَا فَارَقَ المَاء ‘Dhikr is to the heart as water is to a fish. Don’t you see what happens to a fish when it is taken out of water?’* Islam’s masters of the heart teach us, then, to be constant in remembering Allah and in invoking Him. Consistent dhikr, with the required courtesy or adab towards the One being invoked, is key. As commitment to dhikr grows and deepens, and as souls begin to be illumined by the mention of His holy Name, Allah will cover our weaknesses with His might, cloth our lowliness in His glory, conceal our ignorance with His knowledge, heal the anger of our ego with His clemency, and calm the agitations of our heart with His assurance and serenity; such that one will be given to taste the bliss of the eternal realm whilst still living in this earthly abode. ≈ *Cited in Ibn Qayyim al-Jawziyyah, al-Wabil al-Sayyib (Damascus: Maktabah Dar al-Bayyan, 2006), 93. Source: The Humble I
-
- dhikr
- moisturiser
-
(and 1 more)
Tagged with:
-
Can Muslim women wear high heels? In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful. Answer The Qur’an and Sunnah have provided ample guidance on the subject of clothing, which can be summarized into four parts: Our clothing must cover our body adequately, which means those parts, which are cover worthy. Thus for a man it is from his belly button to his knees and for a woman it is her entire body except for her hands and face. These parts must never be exposed to any other person (except in genuine circumstances like in front of a doctor for medical treatment) In addition the clothes must not be see through. Our clothing/ dress should establish our Muslim identity. For men the garment they wear should not be below their ankles. Finally for men silk clothing is also not permissible. (Kitabul Fatawa p.95 v.6) Furthermore, women’s clothing should not attract men’s attention to them. Your question can be looked at in two ways. There are some heels which do not make that much noise when walking. Such heels will be permissible for women to wear. Then there are other “high heels” which attract unwanted attention with the noise they make and the way they make the hips sway. Allah (SWA) in the Holy Qur’an has said, “And stay in your houses, and do not display yourselves like that of the times of ignorance…” (Surah Ahzaab v.33) Also they give a false illusion of height and in a way is a form of deception. The Prophet of Allah Sallallahu Alahi Wasalam has said; “Whoever bears arms against us is not one of us and whoever cheats us is not one of us.” (Sahih Muslim p.70 v.1) Only Allah Knows Best Mohammed Tosir Miah Darul Ifta Birmingham Source
-
Botox Injections (For Beautification)
Bint e Aisha replied to ummtaalib's topic in Hanafi Fiqh (Women)
Botox treatment Answered by Molana Muhammad Adnan Question: I am a dermatologist. My question is regarding temporary facial injections under the skin(hyaluronic fillers and botox) that diminish lines and wrinkles and last for 3-6 months after which the skin returns to pre-treatment state. Women who are psychologically distressed about the wrinkles that come with aging seek these treatments. Is the money earned by providing these treatments haram? Answer: Islamically, we are encouraged to beautify ourselves for our spouses. There are many ways of doing this, some being permissible and some being impermissible. Botox itself would come under the category of permissible as it does not fulfil the conditions to come under the category of impermissible. The Hanafi’s follow an integral principle of “the actuality of everything is permissibility”(Tafeesaat Ahmaddiyyah, Surah Baqarah). So on the basis of this principle it will be permissible. However, there are many risks and side-effects attached to Botox so it should be avoided on medical grounds, a quick google search will show vast amounts of articles written by medical experts outlining the risks and side-effects. In conclusion, of itself botox is permitted but it should be avoided and discouraged on medical and health grounds. In regards to money earned from botox and other permitted procedures, it will be permissible. Written by Molana Muhammad Adnan Checked and approved by Mufti Mohammed Tosir Miah Darul Ifta Birmingham Source -
ABSTAIN FROM PLACES OF SUSPICION Question Is this a statement of Nabi (sallallahu ‘alayhi wasallam): اتَّقُوا مَوَاضِعَ التُّهَمِ What is its explanation. Are there other Hadiths that prohibit going to haram/doubtful places Answer ‘Allamah ‘Iraqi (rahimahullah) has stated that he could not locate this Hadith. (Takhrijul Ihya, Hadith: 2643 and Sharhul Ihya, vol.7, pg.283) A Similar report Sayyiduna ‘Umar (radiyallahu’anhu) is reported to have said: ‘Whoever puts himself in a suspicious position, should not blame others for applying suspicion on him.’ (Rawdatul ‘Uqala of Imam Ibn Hibban (rahimahullah), pg.83. Also see Shu’abul Iman, Hadith: 7993) The narrators in the chain of Rawdatul ‘Uqala of Imam Ibn Hibban are all reliable. Note: This is not quoted as a Hadith, but as the statement of Sayyiduna ‘Umar (radiyallahu’anhu). Meaning The meaning of this is that one should avoid visiting places or doing actions that create suspicion about oneself. Rather stay clear of such places or deeds. An established principle A Hadith in Sahih Bukhari also gives this meaning, wherein two Sahabah (radiyallahu ‘anhuma) saw Rasulullah (sallallahu’alayhi wasallam) walking with a woman in the dark. He (sallallahu’alayhi wasallam) immediately mentioned to them: that that woman was his wife, Sayyidah Safiyyah (radiyallahu’anha). Nabi (sallallahu’alayhi wasallam) also then said to them: ‘Shaytan is as close to a person as his blood, and I feared that he may cast some [ill-thought] into your hearts.’ (Sahih Bukhari, Hadith: 2035) Imam Ghazali (rahimahullah) has quoted this authentic (sahih) narration to support this principle. The lesson here is that one should clear oneself of suspicion, either by avoiding certain deeds or places, or in the event that cannot be avoided, one should explain one’s innocence. Hafiz Ibn Hajar (rahimahullah) while commenting on the lessons derived from this Hadith writes: ‘Another lesson is that a person should avoid situations wherein others could become suspicious of him.’ (Fathul Bari, Hadith: 2035) And Allah Ta’ala Knows best, Answered by: Moulana Muhammad Abasoomar Hadithanswers
-
- doubtful places
- shaytan
-
(and 1 more)
Tagged with: